تمہیں پہلے کہا بھی تھا


تمہیں پہلے کہا بھی تھا
کہ ہم سے روشنی کا کھیل مت کھیلو
ہمیں اس تیرگی سے نسبتیں اتنی پرانی ہیں
کہ تم بھی ہار جاؤ گے
سو اب دیکھو! تمھارے ہاتھ خالی ہیں
اب ان کے لمسِ تازہ میں
ہمارے نام کا کوئی ستارا بھی نہیں ہے

تمہاری چشمِ نازاں میں
کبھی جو عشق کی وارفتگی کے
اتنے جگنو جھلملائے تھے
وہ اپنے رقص کی تکمیل کے پہلے ہی لمحے میں
کمالِ بے نیازی سے اچانک بجھ گئے ہیں
تمہاری گفتگو میں سچ کے رنگوں کی
جو اک قوسِ قزح سی مسکرائی تھی
بہت نا مہرباں خاموشیوں کے بادلوں میں چھپ گئی ہے
ہمارے درمیاں ٹھہری ہوئی شب کی اُداسی میں
کسی حرفِ دُعا کا اک شرار بھی نہیں ہے
تمہارے لمس کی حیران کرتی نرم بارش نے
ہوا کے ریشمی آنچل پہ جو
ہلکی گلابی آیتوں جیسے مہکتے گیت لکھے تھے
اب ان میں وصل خوشبو کا اشارہ بھی نہیں ہے
تمہارے دامنِ دل ميں وفاکا سنہرا استعارہ بھی نہیں ہے
ذرا دیکھو تمہارے ہاتھ خالی ہیں
اب ان کے لمسِ تازہ میں
ہمارے نام کا کوئی ستارہ بھی نہیں ہے
تمہیں پہلے کہا بھی تھا
کہ ہم سے روشنی کا کھیل مت کھیلو

0 comments :

All right reserved by Luqman Ch.