" مرے روگ کا نہ ملال کر ، مرے چارہ گر
میں بڑا ھوا اسے پال کر ، مرے چارہ گر
سبھی درد چُن مرے جسم سے ، کسی اسم سے
مرا انگ انگ بحال کر ، مرے چارہ گر
مجھے سی دے سوزن ِ درد ، رشتہ ء زرد سے
مجھے ضبط ِ غم سے بحال کر ، مرے چارہ گر
مجھے چیر نشتر ِعشق ، سوز ِ سرِشک سے
مرا اندمال بحال کر ، مرے چارہ گر
یہ بدن کے عارضی گھاؤ ہیں ، انہیں چھوڑ دے
مرے زخم ِ دل کا خیال کر ، مرے چارہ گر
فقط ایک قطرہ ء اشک میرا علاج ھے
مجھے مُبتلائے ملال کر ، مرے چارہ گر
مجھے اپنے زخم کی خود بھی کوئی خبر نہیں
سو نہ مجھ سے کوئی سوال کر ، مرے چارہ گر
میں جہان ِ درد میں کھو گیا ، تجھے کیا ملا
مجھے امتحان میں ڈال کر مرے چارہ گر
ترا حال دیکھ کے روئے گا ، ترا چارہ گر
مرا دل نہ دیکھ نکال کر ، مرے چارہ گر "
شہزاد نیر
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
0 comments :
All right reserved by Luqman Ch.