Friday, September 20, 2013

تمہیں پہلے کہا بھی تھا


تمہیں پہلے کہا بھی تھا
کہ ہم سے روشنی کا کھیل مت کھیلو
ہمیں اس تیرگی سے نسبتیں اتنی پرانی ہیں
کہ تم بھی ہار جاؤ گے
سو اب دیکھو! تمھارے ہاتھ خالی ہیں
اب ان کے لمسِ تازہ میں
ہمارے نام کا کوئی ستارا بھی نہیں ہے

تمہاری چشمِ نازاں میں
کبھی جو عشق کی وارفتگی کے
اتنے جگنو جھلملائے تھے
وہ اپنے رقص کی تکمیل کے پہلے ہی لمحے میں
کمالِ بے نیازی سے اچانک بجھ گئے ہیں
تمہاری گفتگو میں سچ کے رنگوں کی
جو اک قوسِ قزح سی مسکرائی تھی
بہت نا مہرباں خاموشیوں کے بادلوں میں چھپ گئی ہے
ہمارے درمیاں ٹھہری ہوئی شب کی اُداسی میں
کسی حرفِ دُعا کا اک شرار بھی نہیں ہے
تمہارے لمس کی حیران کرتی نرم بارش نے
ہوا کے ریشمی آنچل پہ جو
ہلکی گلابی آیتوں جیسے مہکتے گیت لکھے تھے
اب ان میں وصل خوشبو کا اشارہ بھی نہیں ہے
تمہارے دامنِ دل ميں وفاکا سنہرا استعارہ بھی نہیں ہے
ذرا دیکھو تمہارے ہاتھ خالی ہیں
اب ان کے لمسِ تازہ میں
ہمارے نام کا کوئی ستارہ بھی نہیں ہے
تمہیں پہلے کہا بھی تھا
کہ ہم سے روشنی کا کھیل مت کھیلو

No comments:

Post a Comment

All right reserved by Luqman Ch.