Friday, September 20, 2013






کسی تعبیر کی خواہش میں یہ جیون گنواتے ہیں
اگر اک خواب دیکھا ہے تو قیمت بھی چکاتے ہیں

ھمارے اس سفر کا جانے اب انجام کیسا ہو
کہ جو بھٹکے ہوے ہیں وہ ہمیں رستہ بتاتے ہیں

انا ، شکوے ، شکایت، روٹھنا، ناراض ہو جانا
تمہیں تو یاد ہو گا ہم یہ اکثر بھول جاتے ہیں

ہمیں بھی چاہیے صاحب کوئی خلعت کوئی منصب
محاذ جنگ سے ھم بھی تو بس ناکام آتے ہیں

ہمارے پاؤں میں رستہ نہیں بس بے قراری ہے
اگر بھٹکیں بھی تو اُس کی طرف ہی لوٹ جاتے ہیں

رضی ہم کو خوشی کوئی کبھی پوری نہیں ملتی
یہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں اگر ہم مسکراتے ہٰیں

رضی الدین رضی

No comments:

Post a Comment

All right reserved by Luqman Ch.