Friday, September 20, 2013

میرا وہ سامان لوٹا دو





میرا وہ سامان لوٹا دو

میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے
ساون کے کچھ بھیگے بھیگے دن رکھے ہیں
اور میری اک خط میں لپٹی رات پڑی ہے
وہ رات بجھادو
میرا وہ سامان لوٹا دو

پت جھڑ میں کچھ پتوں کے گرنے کی آہٹ

کانوں میں اک بار پہن کے لوٹ آئی تھی
پت جھڑ کی وہ شاخ ابھی تک کانپ رہی ہے
وہ شاخ گرادو
میرا وہ سامان لوٹا دو

ایک اکیلی چھتری میں جب
آدھے آدھے بھیگ رہے تھے
آدھا سوکھا آدھا گیلا
سوکھا تو میں لے آئی تھی
گیلا من شایدبستر کے پاس پڑا ہو
وہ بھجوا دو

میرا وہ سامان لوٹا دو
ایک 100 سولہ چاند کی راتیں
ایک تمہارے کاندھے کا تل
گیلی مہندی کی خوشبو
جھوٹ موٹ کے شکوے کچھ
جھوٹ موٹ کے وعدے بھی سب یاد کرادو
سب بھجوا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو

ایک اجازت دے دو بس
جب اس کو دفناؤں گی
میں بھی وہیں سو جاؤں گی

گلزار

No comments:

Post a Comment

All right reserved by Luqman Ch.